اسلام کے پانچ داروازے ہیں سب سے پہلا دروازہ توحید ورسالت کی گواہی دینا ہے 

یعنی اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں وہی ہر شے کا خالق ہے حضورﷺ نےارشاد فرمایا ”دوزخ میں سب وہ لوگ نکال لئے جائیں گے جہنوں نے کلمہ توحید کہا اور ان کے دل میں گیہوں کے دانے کے برابر بھی بھلائی تھی اور اس کے بعد وہ لوگ بھی نکال لئے جائیں گے جہنوں نے کلمہ توحید کہا اور ان کے دل میں ذرہ برابر بھی بھلائی تھی۔”

اس سے معلوم ہو اکہ وہ شخص جو ایک مرتبہ کلمہ توحید کی گواہی دے دے اور پھر اس پر قائم رہے اور شرک نہ کرے تو وہ جہنم سے ہر صورت نکا ل لیا جائے گا۔ 

محمد ﷺ کو اللہ کا رسول مان کر اطاعت کرنا رسالت کہلاتا ہے دین اسلام قبول کرنے کی شرط اولین کلمہ شہادت قرار دی گئی۔

What are the bases of Islam

نماز

ارکان اسلام میں نماز کی سب سے زیادہ اہمیت ہے قرآن پاک میں ہر جگہ اقیمواالصلوتہ،نماز قائم کرو، کے الفاظ استمال ہوئے ہیں قائم کرنے سے مراد ہے مسلسل پڑھنا ۔ یہ دن میں پانچ مرتبہ وقت کی پابندی کے ساتھ ادا کی جاتی ہے 

نماز کی بہت زیادہ اہمیت احادیث مبارکہ میں آئی ہے 

نماز دین کا ستون ہے 

نماز مومن کی معراج ہے 

اور نماز نور ہے 

زکاتہ

زکوتہ کے لغوی معنی پاک کرنے کے ہیں اصطلاح میں اس سے مراد صاحب نصاب کا خاص شرح سے مال نکال کر فقراء اور مساکین کو دینا ہے امراءکے مالوں میں یہ فقراءکا حق ہوتا ہے قرآن پاک میں ہے 

وفی اموالہم حق لسائل والمحروم۔ اور ان کے مال میں سائل اور محروم کا حق رکھ دیا گیا ہے 

زکاتہ اس طرح فرض ہے جس طرح نماز اور دیگر ارکان فرض ہیں حضرت ابوبکر صدیق رض کے عہد میں جن لوگوں نے زکوتہ دینے سے انکار کردیا ۔ ان کے خلاف باقاعدہ جہاد کیا گیا۔ زکوتہ کی شرح اڑھائی فیصد کے یعنی اپنے مال کا 40وا ں حصہ سال گزرنے پر ادا کرنا ہوتا ہے جس سے تنگ دست لوگوں کو مالی فائدہ ہوتا ہے وہ اس پیسے سے اپنی ضرورت کو پورا کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ۔  زکاتہ اسلام کا خزانہ ہے 

روزہ

روزہ کو عربی میں صوم کہا جاتا ہے جس کی جمع صیا م ہے اس کے لغوی معنی کسی فعل سے رک جانا کے ہیں مسلمانوں پر سا ل میں ایک مرتبہ ما ہ رمضان کے روزے فرض ہے قرآن مجید میں ہے 

فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ       تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پا لے تو اسے چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے۔ 

نبی کریم ﷺ نے ماہ رمضان کی فضیلت بیان فرمائی ۔ اس مہینے ابتدائی حصہ رحمت ہے درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آتش جہنم سے رہائی اور نجات ہے 

حج

حج کے لغوی معنی زیارت کا ارادہ کرنا اور شریعت کے اصطلاح میں حج سے مراد وہ جامع عبادت ہے جس میں مسلمان بیت اللہ پہنچ کر مخصوص انداز سے عبادت کرتا اور مناسک حج ادا کرتا ہے 

یہ ذوالحجہ کے مہینہ میں 9،8اور 10 تاریخ کو ہوتا ہے اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہیں 

وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا  اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے جو کوئی بیت اللہ تک آنے کی قدرت رکھتا ہو وہ حج کرے 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here