آرام و سکون کے مطلق ایک بہت ہی اچھی کہانی جو ہم پڑھتے ہوتے تھے ایک بڑے میاں جو کہ زیادہ دیر کام کرنے کی وجہ سے بہت بیمار تھے وہ گھر پر ڈاکڑ صاحب کو اپنا چیک اپ کروا رہے تھےپاس ان کی بیگم بھی موجود تھے ڈاکڑ صاحب نے کچھ دوائیاں لکھ کر دی ۔ اور ساتھ تکید بھی کر کے گئے کہ میاں جی بہت کا م کر کےتھک گئے ہیں ان کو آرام کی بہت ضرورت ہے پا س کھڑی بیگم بھی کیوں نہیں میں ان کا بہت خیال رکھو گی۔ بیگم صاحب نے وہی کھڑے اپنے ملازم کو آواز لگائی ۔ ارے للو ادھر ڈاکڑ صاحب کا بیگ تو گاڑی میں چھوڑ کر آ۔ ڈاکڑ صاحب نے کہا شکریہ میں خود چلا جاؤ گا۔ وہ چلے جاتے ہیں پھر بیمار میاں کی جیسے شامت ہی آجاتی ہے بیوی کہتی ہے آپ کے لئے میں کیا بناؤ ؟ کہے تو سوپ بنا دو۔ میا ں جی کہتے ٹھیک ہے اور ساتھ ہی ان کے بچے کی گاڑی چلانے کی آواز آتی ہے وہ بچہ اپنی گاڑی کا ہارن زور زور سے بجانا شروع کر دیتا ہے ہے میاں کے پاس ابھی کھڑی بیگم وہی سے آواز لگاتی ہے ارے منےدیکھ تمہارے ابا بیمار ہے تم کو کچھ خیال نہیں ۔ میاں جی کچھ تکلیف محسوس کرتے ہیں کیو ں کے بیگم نے اتنی اونچی آواز میں منے کو ڈانٹا تھا۔ پھر بیگم میاں جی کو کہنے لگی کے زیادہ تکلیف ہے میا ں جی کہتے ہیں نہیں۔ پھر بیگم چلی جاتی ہے بیگم کے جاتے ہی زور زور سے فون کی گھنٹی بجتی ہے میاں جی پھر تکلیف محسوس کرتے ہے لیکن فون کوئی نہیں اٹھاتا میاں جی خود ہی اٹھ کر فون کو اٹھاتے ہیں جیسے ہی میا ں جی ہیلو کرتے ہے تو ایک عورت بولتی ہے میاں جی کہتے ہے معاف کیجئے گامیں بیمار ہوں اور فون رکھ دیتے ہیں اتنے میں ان کی بیگم آجاتی ہے وہ کہتی ہے آپ اٹھے کیوں ؟میا ں جی کہتے ہے کہ فون بج رہا تھا اس لئے۔ بیگم کہتی ہے آپ مجھے بلا لیتے ۔ اور فون کس کا تھا ۔ میاں جی کہتے ہیں مجھے نہیں پتا ایک عورت تھی۔ بیگم کہتی نا جانے کون سا کا م ہو گا آپ نے نام بھی نہیں پوچھا ۔ میاں جی کہتے ہے نہیں۔

اتنے میں ان کے ملازم کی کوئی چیز پیسنے کی آواز آتی ہے میاں جی پھر کراتے ہیں میا ں جی پھر تکلیف محسوس کرتے ہیں بیوی پھر زور سے آواز لگاتی ہے ارے للو دیکھ تو زارا میاں بیمار ہے جیسے ہی بیگم آواز لگاتی ہے درازے پر سائل آجاتاہے سائل کی وجہ سے ان کے ملازم تک بیگم کی آوازنہیں جاتی ۔اتنے میں پڑوسیوں کے لڑکے کی زور زور سے گانے کی آواز بھی ساتھ شامل ہو جاتی ہے اور منا اپنی گاڑی بھی ساتھ چلانی شروع کر دیتا ہے اور بیوی زور زور سے بچےکو اور للو کؤ ڈانٹ رہی ہوتی ہے اتنی میں میاں جی کھڑے ہوتے ہے اپنا لباس پہنتے ہیں اور کام کو چل دیتے ہیں بیگم پوچھتی ارے آپ کہا جا رہے ہیں ؟میاں جی کہتے ہےآرام سکون کے لئے کام پر جا رہا ہوں 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here