جب کوئی بات معلوم نہ ہو تو صاف صاف کہنا چاہیے کہ نہیں معلوم اللہ بہتر جانتا ہے کہنے سے کیا حاصل ۔
فتح و شکست کا دارومدار فوج کی کمی بیشی پر نہیں ہوتا ، خدا کی مدد پر ہوتا ہے ۔
مسلمان پر چاہئے کتنی سخت مصیبت آئے ۔خدا اس کےبعد اس کو ضرور عافیت عطا کرتا ہے ، ایک مصیبت دو عافیتوں (دنیوی اور آخروی )پر ہرگز غالب نہیں آسکتی ۔
مجلس میں جب تک رہوسیدھے بیٹھو، جب گھر جاؤ تو جس طرح چاہو اٹھو بیٹھو تمہیں اختیار ہے ۔
خط لکھتے وقت تاریخ بھی لکھا کرو۔
اللہ کے فرمانبردار بندوں سے جو باتیں سنو ، ان کو یاد رکھو کیونکہ ان پر امور صادقہ آشکار ہوتے ہیں۔
جو لوگ گناہ کی خواہش کے باوجو د اس سے آلودہ نہیں ہوتے وہ لوگ ایسے ہوں گے جن کو خدا تقویٰ کی آزمائش میں ڈالتا ہے ، ان کی مغفرت ہوگی اور وہ عمدہ انعام پائیں گے۔
دنیا تھوڑی سی لو تو زندگی آزاد نہ بسر کرو گے۔
جس حاکم کی نیت پاک صاف ہوتی ہے خدائے پاک خود اس کی رعایا کے ساتھ معاملات کو سلجھا دیتا ہے اور جو حاکم رعیت کے ساتھ ریاکاری سے پیش آتا ہے خدا اس کو رسوا کر دیتا ہے ۔
قاضی کو اس بات کو اجازت نہ ہونی چاہیے کہ وہ اپنی ملازمت کےدوران کوئی دوسرا کام کرے ۔
جب دو جھگڑنے والے اپنا تصفیہ لے کر آئیں تو مدعی سے گواہ عادل طلب کرواور مدعاعلیہ سے حلف لو۔
انصاف اگرچہ نرم نظر آتا ہے مگر اس میں ظلم وباطل مٹانے کی بے پناہ قوت ہے اور ظلم سے خواہ وہ کتنا ہی سخت ہو ،کفر اور زیادہ پھیلتا ہے۔
عدالت میں نہ کسی سے لڑو نہ جھگڑو ، نہ کوئی چیز خریدو اور نہ بیچو اور جب غصے میں ہو تو کوئی مقدمہ فیصل نہ کرو۔
علم عمر کی کمی یا زیادتی پر منحصر نہیں ہوتا ۔
میں اس خدا کا سپاس گزار ہو ں،جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اس کے نبی ﷺ پر درود بھیجتا ہوں ، خدا کے حکم اور منشاء کو بدلنے کی کسی میں طاقت نہیں ، لوح محفوظ میں جس شخص کو کافر لکھ دیا گیا ہے اس کو کھبی ایمان نصیب نہیں ہوسکتا ۔