اپنے سے اچھے کو تلاش کر۔ اسے غنیمت جان کیونکہ تو اپنے جیسے کےساتھ عمر ضائع کرے گا۔
حرص و لالچ کو چھوڑ دے اور شاہانہ دن گزار ، بے طمع انسان ہمیشہ بلند گردن رہتا ہے ۔
اگر تو کتے کو سات با ر بھی دریا میں دھوئے تو وہ اور زیادہ ناپاک ہوگا۔
کمینوں کا احسان اٹھا کر تو نے جو کچھ لیا اسے پیٹ میں ڈال کر جان عزاب میں ڈالی ۔
اپنے تفکرات کا ذکر دشمن سے نہ کر کیونکہ وہ دل میں خوشی کرتے ہوئے زبان سے لاحول پڑھیں گے۔
ہمسایہ کی مدد سے بہشت میں جانے سے دوزخ کا عزاب جھیلنا بہتر ہے ۔
ہر وہ لڑکا جو استاد کی سختی نہیں جھیلتا ۔ اسے زمانے کی سختیاں جھیلنا ہوں گی۔
کسی کے پاس حاجت لے جانے سے تنگی و غریبی میں مرنا بہتر ہے ۔
جاہلوں کا طریقہ یہ ہے کہ جب ان کی کوئی دلیل مقابل کے آگے نہیں چلتی تو وہ لڑنا شروع کر تے ہیں۔
دولت دنیا کا حاصل کر لینا کوئی بڑی بات نہیں ۔ اگر تجھ سے ہوسکتا ہے تو کسی کا دل قابو میں لا۔
دودشمنوں کے درمیان بات چیت میں آہستگی اختیار کر کہ اگر وہ کھبی دوست بھی بن جائیں تو شرمسار نہ ہونا پڑے ۔
بوڑھا ہو جانے پر بچپن کو چھوڑ دے اور مخول بازی و دل لگی جوانوں کے لیے رہنے دو۔
جب آمدنی نہ ہو تو خرچ تھوڑا تھوڑا کر کیونکہ ملاح گایا کرتے ہیں کہ اگر پہاڑوں پر بارش نہ ہو تو دریائے دجلہ بھی ایک سال میں خشک ہو جائے ۔
ہنر مند آدمی جہاں جائے ۔ قدرومنزلت پاتا ہے اور اونچی جگہ بیٹھتا ہے اور بے ہنر پس خوردہ کھاتا ہے اور تنگی کے دن گزارتا ہے
دوستوں کی بات چیت میں آہستگی اختیار کر کہیں کم بخت دشمن ہی نہ سنتا ہو۔
کسانوں کے دانا لڑکے بادشاہوں کےوزیر ہوجایا کرتے ہیں۔مگر وزیروں کے ناقص العقل بیٹوں کو بسا اوقات بھیک مانگنے کسانوں کے ہاں جانا پڑتا ہے۔