سوئی سے خواہ کیسا ہی کپڑا ہی کیوں نہ سیا جائے وہ ہمیشہ ہی تیز رہتی ہے بعینہٖ انسان کوبھی عمل عبادت میں رہنا چاہیے ۔

اللہ تعالی ٰعزوجل کے مشادہ میں غرق ہونے والے لوگوں کو اللہ تعالی عزوجل کی  مصنوعات  کا مشاہدہ کرنے کی

فرصت نہیں ہوتی ۔

کسی انسان کے دل میں دنیااورخدا کی محبت یکجا نہیں ہوسکتی۔

انسان کو دوسروں کے ساتھ ہاتھ پھیلا کر اللہ  تعالی ٰعزوجل کے حضورشرمندہ نہیں ہوناچاہیے ۔

جاہل وہ انسان ہے جو دنیا کو دوست رکھے اوراللہ تعالی کو بھول جائے۔ 

اللہ تعالی کی رضاسے بہتر اورفائدہ مند کوئی شے نہیں ہےاس لئے اس کی رضا پرراضی وشاکررہنا چاہیے ۔

اے اللہ تعالیٰ اگر تیری عبادت خوف سے کروں تو مجھےدوزخ میں جلا اور اگر صرف تیری خاطر تیری پرستش کرتی ہوں تو مجھے اپنے جمال لازوال سے محروم نہ رکھ  ۔

ثواب اور مغفرت کی امید اس وقت رکھو جب نیک اعمال اور عبادت کثرت کے باوصف کم تر نظرآئیں۔

اللہ تعالیٰ کے متعلق کبھی بھی برا گمان نہ رکھو ورنہ برباد ہو جائو گے۔

دل کو قابو میں رکھنا اور اختیار ہونے پر نا جائز خواہشات کو روکناہی مردانگی ہے۔

صدیق شہید عورت کی کوکھ سے جنم لیتے ہیں اور اسی میں پرورش پا کر بلند مقام تک پہنچتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی طلب اور نفس دونوں یکجانہیں ہوتے۔

ایمان کامل کی دولت ان کو ملتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے مقرب محبوب ہوتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے والا کبھی مسائل کا شکار نہیں ہوتا۔

جہنم کے خوف اور جنت کی طلب سے بے نیاز ہو کر عبادت کرنے سےانسان مقام محمود تک پہنچ سکتا ہے ۔

دنیا خدا کی ملکیت ہے اسے دنیا والوں سے مانگ کرپستی میں نہ  گرو۔

دنیا اسے لوگوں کی مانند ہے جو بظاہر دوست ہے لیکن اندر سے دشمن ہے۔

اللہ تعالیٰ کے کرم سے وہی لطف اندوز ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنا قرب عطا کردیا ہے ۔

جس سےاللہ تعالیٰ راضی ہوجائے اس کے رزق میں کمی نہیں ہوتی۔

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here