حضرت امام حسن اور امام حسین کے اقوال زیریں

١.داناؤں میں اعلیٰ درجہ کی دانائی تقوی ہے او کمزوریوں میں سب بڑی کمزوری بداخلاقی اور بد اخلاقی اور بد اعمالی ہے ۔

مومن جو زاد آخرت مہیا کرے ، اورکافروہ جو دنیا کے مزے اڑانے میں مشغول ہو۔

مومن دنیا میں زادراہ حاصل کرتا ہے اور کافر صرف دنیا وی فائدہ۔

اللہ تبارک و تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے علیحدگی اختیار کرو تو عابد بن جاؤ گے۔

نیکی وہ ہے جس کے کرنے میں کسی قسم کی ریا کاری نہ ہو۔

سوال سے قبل ہی عطا کر دینا بڑی سخاوت ہے ۔

گناہ میں سزا دینے پر جلد بازی نہ کرو بلکہ ہمیشہ درمیانی راستہ اختیار کرو۔

اس چیز کےدر پے نہ ہو جسے تم نہیں سمجہ سکتے یا نہیں پا سکتے۔

دولت کا بہترین مصرف یہ ہے کہ اس سے غیرت وآبرو کو بر قرار رکھو۔

اعلی درجہ کا معاف کرنے والا وہ ہے جو انتقام پر قدرت رکھتے ہوئے عفودرگزر سے کام لے ۔

ٍذلیل وہی ہے جو بخیل ہے ۔

سب رخصت ہوگئے جن سے محبت تھی، اور اب میں ان لوگوں میں ہوں جو مجھے پسند نہیں۔

جس کام کے لیےانجام دہی تمہارے لئے دشوار ہو،تم اس پر قادر نہ ہو،اس کی ذمہداری اپنے سر نہ ہو  ۔

معاملے کی جو صورت ہو گئی تم دیکھ  رہے ہو، دنیا نے اپنا رنگ بدل دیا۔

تمہارے لیے سب سے زیادہ رفیق اور مہربان تمہارے دین ہے۔

ہم نے تمام دنیاوی ضرورتوں کو چھوڑ کر اپنی راحتوں کو فنا کر دیا ہے۔

جب تمہیں کوئی تحفہ پیش کیا جائے تو تم اس سے بہتر تحفہ جوابں دیا کرو۔

بندے کی نجات دین کی پیروی میں ہے اور ہلاکت دےن کی مخالف میں پوشیدہ ہے۔

مال کا سب سے بڑا مصروف یہی ہے کہ اس کی عزت وآبرو محفوظ ہو جائے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here