موت قریب ہے ساتھ صرف تھوڑی دیر ہے۔
ہر عقل مند آدمی مغموم اور ہر عارف فکر مند رہتا ہے
ہر وہ شخص جو دوسرے سے خوش رہے، وہ آرام میں رہتا ہے۔
فتنوں کا سبب کینہ اور بغض ہے۔
ظالم کا انجام ہلاکت ہے ۔
کمزوروں پر رحم کرنا اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہونے کا سبب ہے ۔
انسان کی عقل کا امتحان خوشی اور غمی کے وقت معلوم ہو سکتا ہے ۔
بد خلقی کے سوا ہر مرض کا علاج ممکن ہے۔
ہر شے عقل کی محتاج ہے ، جبکہ عقل ادب کی محتاج ہے۔
براچہرہ وہ ہے جو بے حیا ہو۔
عقل مند وہ ہے جو اپنی زبان کو بند رکھے ۔
لوگوں پر احسان کرنے سے قدر بڑھتی ہے اور خاموشی سے عزت ووقار میں اضافہ ہوتا ہے ۔
بخل کرنے سے عیب بڑھ جاتے ہیں
بار بار غور کرنے سے شک دور ہو جاتا ہے
عقل سے علوم کی چوٹی تک رسائی حاصل ہوتی ہے اور صبر سے بڑے کام اور مطلب حاصل ہوتے ہیں
صبر کرنا عقل مندی کی نشانی ہے اور بے قراری سے نقصان کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔
تمہارا قاصد تمہاری بزرگی کا ترازو ہے ۔
نیک نیتی سے کامیابی حاصل ہوتی ہے ؎
حرص سب سے پہلا لالچ ہے ؎
قناعت ایک بڑا خزانہ ہے اور باعث تعریف ہے۔
مصیبت میں صبر کرنا ثواب کو دعوت دینا ہے
محبت آنکھ سے ظاہر ہوتی ہے اور موت زبان سے ۔
غصہ پی جانا بردباری کا پھل ہے ۔
غضب طیش کی سواری ہے۔
جس شخص کی نیت خراب ہو، وہ ہمیشہ غم وفکر میں مبتلا رہتا ہے۔
دشمن پر احسان کرنا بڑی کامیابی ہے ۔
عقل مند وہ جو دوسروں کے گناہ معاف کردے ؎
علم سب سے بہترین وراثت ہے
دوستوں سے مشورہ لینا عین ہدایت ہے
بھید کو ظاہر کرنا بے وقوفوں کی خصلت ہے۔
دنیا محبت کا گھر ہے اور خواہش پرستی فتنوں کی سواری ہے
زیادہ مزاق کرنا بے وقوفی ہے
جھوٹا آدمی ذلت کے گڑھے کے کنارے پر کھڑا ہے ؎
صلہ رحمی مال کو بڑھاتی ہے اور عمر کو زیادہ کرتی ہے ۔