حضرت آدم علیہ اسلام کے اقوال زیریں
شیطان کی راہ نافرمانی اور تکبر ہی ہے اور انسان کی راہ اطاعت اور عاجزی ہی ہے
کام کرنے سے پہلے اس کے انجام پر اچھی طرح غور کرو ، اگر میں ایسا کرتا تو جنت میں شرمندگی نہ ہوتی ۔
دنیا اور اس کی زندگی پر کبھی مطمئن نہ ہونا ، میرا جنت پر مطمئن ہونا اللہ کو پسند آیا ، آخر کار مجھے وہاں سے نکنا پڑا۔
ہر کام سے پہلے صاحب الرائے لوگوں سے مشورہ ضرور کرلو، اگر میں فرشتوں سے مشورہ لے لیتا تو شرمندہ نہ ہونا پڑتا۔
انسان کے اندر شرم وحیا فطری جزبہ ہے ، اس لئے آدمی اپنا ستر کھولتے ہوئے فطرتاشرم محسوس کرتا ہے
انسان کے اندر خوب سے خوب تر اور مفید سے مفید ترکی تلاش کا جزبہ ہر وقت کام کرتا رہتا ہے ۔
جس کام سے دل میں کھٹک پیدا ہواس کونہ کرو، جنت کا پھل کھاتے ہوئے میرے دل میں کھٹک پیدا ہوئی لیکن میں نے اس کی پرواہ نہ کی ۔
اللہ تعالی کی رضا مندی میں ہی بھلائی اور بہتری ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندے کے بارے میں بہتر جانتا ہے ۔
اپنے گنا ہوں پر نادم ہوکر معافی مانگنے پر اللہ تعالی معاف فرما دیتا ہے ۔
انسان کھلی ہوئی برائی کی دعوت کم ہی قبول کرتا ہے اور اسے گنا ہ پر اکسانے کے لئے شیطان اور اس کے چیلے انسان کے خیر خواہی کا بھیس بدل کر آتے ہیں
انسان کے ساتھ خدا کی مدد اس وقت تک رہتی ہے جب تک وہ اس کا مطیع رہتاہے ، مگر جب وہ نافرمانی کرتا ہے تواللہ کی مدد باقی نہیں رہتی اور انسان اپنے نفس کے تابع ہوکر برائیو ں میں پھنس جاتا ہے ۔
اگر آپ مزید اقوال پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ اس لنک پر ویزٹ کر لیں