بلبل ایک روایتی پرندہ ہے جو ہر جگہ موجود ہے سوائے وہاں کے جہاں اسے ہونا چاہیے ۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ نےچڑیا گھر میں یا باہر بلبل دیکھی ہے تو یقیناکچھ اہر دیکھ لیا ہے ہم ہر خوش گلو پرندے کو بلبل سمجھتے ہیں قصور ہمارا نہیں ہمارے ادب کا ہے شاعروں نے بہ بلبل دیکھی ہے نہ اسے سنا ہے کیونکہ اصلی بلبل اس ملک میں نہیں پائی جاتی ۔ سنا ہے کہ کوہ ہمالیہ کے دامن میں کہیں کہیں بلبل ملتی ہے لیکن کوہ ہمالیہ کے دامن میں شاعر نہیں ہوتے ۔ 

عام طور پر بلبل کوآہ زاری کی دعوت دی جاتی ہے اور رونے پیٹنے کے لیے آکسایا جاتا ہے بلبل کو ایسی باتیں بالکل پسند نہیں – ویسے بلبل ہونا کافی مضحکہ خیز ہوتا ہوگا۔ بلبل اور گلاب کے پھول کی افواہ کسی شاعر نے اڑاتی تھی جس نے رات گئے گلاب کی ٹہنی پر بلبل کونالہ وشیون کرتے دیکھا تھا ۔ کم از کم اس کا خیال کہ وہ  پرندہ بلبل تھا ۔اور وہ چیز نالہ وشیون ۔ رات کو عینک کے بغیر کچھ کا کچھ دکھائی دیتا ہے بلبل پروں سمیت محض چند انچ لمبی ہوتی ہے یعنی اگر پروں کو نکال دیا جائے تو کچھ زیادہ بلبل بچتی نہیں 

a story of bulbul in Urdu

ماہرین کا خیال ہے کہ بلبل کے گانے کی وجہ اس کی غمگین خانگی زندگی ہے جس کی وجہ یہ ہر وقت کا گانا ہے دراصل بلبل ہیں محفوظ کرنے لئے نہیں گاتی ، اسے اپنے فکر ہیں نہیں چھوڑتے ۔ بلبل پکے راگ گاتی ہے یا کچے؟بہرحال اس سے وہ بہت سے موسیقاروں سے بہتر ہے ایک تو وہ گھنٹے بھر کا الاپ نہیں لیتی ، بے سری ہو جائے تو بہانے نہیں کرتی کہ ساز والے نکمے ہیں آج گلا خراب ہے 

آپ تنگ آجائیں تو اس خاموش کرا سکتے ہیں اورکیا چاہیے۔ 

جیسے گرمیوں میں لوگ پہاڑ پر چلے جاتے ہیں اسی طرح پرندے بھی موسم کے لحاظ سے نقل وطن کرتے ہیں بلبل کھبی سفر نہیں کرتی۔ اس کا خیال ہے کہ وہ پہلے ہی سے وہاں ہے جہاں اسے ہونا چاہیے تھا ۔ ہمارے ادب کو دیکھتے ہوئے بھی بلبل نے اگر اس کا رخ کیا، تو نتائج کی ذمے دار خود ہوگی۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here