١.طالب حق کے لیے اکیلا رہنا زہر ہے (لوگوں کا اور ان کے ساتھ معاملات کا تجربہ ضروری ہے اور پھر صلاح ومشورہ لازم ہے ورنہ خدمت خلق کما حقہ بجا نہیں ہو سکتی ہے )۔

٢.خدا کی محبت امانت ہے جو محبت کسی عوض پر ہوز ائل ہو جاتی ہے جب عوض اٹھ جائے (اس لئے وہی محبت پائیدار ہے جو صرف خدا کی خاطر ہو)۔

٣.آزادی حائل نہیں ہوسکتی جب تک کہ عبودیت پوری نہ ہو۔

٤.مجھے نیک شخص کے ساتھ محبت پسند ہے اگرچہ وہ بدکار ہو نہ بدخو کے ساتھ جو ہر چند فصیح و بلیغ ہو۔

٥.اس شخص کے ساتھ محبت کرو جو نیکی کر کے بھول جائے ، اور جو حق پر ہووہ ادا کرے۔

٦.مومن اور منافق میں فرق یہ ہے کہ مومن کا دل گھڑی میں ستر دفعہ پھرتا ہے اور منافق کا دل ستر سال میں بھی ایک بار نہیں پھرتا (ایمان میں خیرو شر کی تمیز و تحقیق دائم رہتی ہے اور نفاق میں ٹھان لیا جاتا ہے کہ حق کی پرواہ نہ کر کے جو بات مطلب کی ہووہی پیش نظر رکھی جائے ۔

٧.صادق وہ ہے کہ جب اس کو دیکھو تو ویسا ہی پاؤ جیسا کہ سناتھا۔

٨.جو شخص دین کی سلامتی میں تن کی آسودگی ،دل کی بے فکری اور تمام دوسرے اطوار رضات سے بچنا چاہتا ہے اسے کہہ دو کہ لوگوں سے علیحدہ رہے اور ہمیشہ تنہائی پسند رہے۔

٩.جو حافظ قرآن اور حدیث کا پورا علام نہ ہو، اس کی پیروی مت کرو کیونکہ علم کتاب وسنت کے ساتھ وابستہ ہے (اور ان دونوں کے جانے کے بغیر کوئی شخص رہنمائی کے قابل نہیں ہوسکتا )۔

١٠.میں نے کتاب خدا کو دائیں ہاتھ میں لیا اور طریقہ رسولﷺ کو بائیں ، ان دونوں کی روشنی میں انسان نہ شہبات کے غار میں پڑتا ہے نہ ہلاکت کی تاریکی میں ۔

١١.اگر کل قیامت کو خدا تعالیٰ مجھے حکم کرے کہ مجھ کو دیکھ!میں جواب دوں گا کہ آنکھ دوستی میں غیر ہے ، دنیا میں اس کے بغیر ہی دیکھا تھا ۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here