١.علم بہت ہے اور انسانی عمر تھوڑی ہے ، اس لئے تمام علوم کا سیکھناانسان پر فرض نہیں ، البتہ اس حدتک علم ضروری ہے ،جس سے عمل درست ہو جائے۔

٢.تصوف کے کپڑے اس کےلیے زیبا ہے ،جوتارک الدنیا اور عاشق الہیٰ ہو ۔

٣.نفس کی مثال شیطان کی سی ہے ، اور اس کے مخالف عبادت کا کمال ہے ۔

٤.دین کی پابندی کرو، اگرچہ لوگ تمہیں ملامت کریں۔

٥.رضا یہ ہے کہ انسان اطاعت الہیٰ سے ایک قدم بھی باہر نہ رکھے۔

٦.جس کا غصہ زیادہ ہے اس کے دوست کم ہے ۔

٧.میانہ روی نصف روزی ہے اور حسن اخلاق نصف دین ہے ۔

٨.زما نہ کتابوں سے بہتر معلم ہے ۔

٩.بوڑھوں کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کا لحاظ رکھیں ، اس لئے کہ ان کے گنا ہ کم ہیں اور جوانوں کو چاہیےکہ وہ بوڑھوں کا ادب کریں اس لئے کہ جوانوں سے زیادہ عابد اور تجربہ کا ر ہیں ۔

١٠.علم اس قدر سیکھنا فرض ہے جس سے عمل درست ہو، بے فائدہ علم سیکھنے کی اللہ تعالیٰ نے مزمت فرمائی ہے ۔

١١.صوفی وہ ہے جس کی گفتار اور کردار ایک سے ہوں۔

١٢.اگر بندہ غنار سے سرفراز کیا جاتا ہے تو یہ اس کے لیے ایک نعمت ہے مگر اس نعمت میں غفلت اسی طرح ہے جس طرح فقر میں حرص ۔

١٣.انسان کے لیے سب چیزوں سے مشکل خدا کی پہچان ہے ۔

١٤.ایثار یہ ہے کہ تو اپنے ساتھی کا حق نگاہ میں رکھے اور اپنا حصہ اس کو دے دےاور ساتھی کے آرام کے لیے خود تکلیف اٹھائے ۔

١٥.استاد کا حق ہرگز ضائع نہ کر ۔

١٦.جس طرح بدن کی پاکیزگی سے بغیر نماز درست نہیں ہوتی، اسی طرح دل  کی پاکیزگی کے بغیرمعرفت درست نہیں ہوتی۔

١٧.خدا کے رستے کے سائلوں کا پہلا مقام توبہ ہے ۔

١٨.رضا دو طرح کی ہے حق تعالیٰ کی رضا بندہ سےاور بندہ کی رضا حق تعالیٰ سے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here