حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔قیامت کے دن کسی آدمی کے قدم (حساب کےموقع سے )نہیں ہٹیں گے جب تک اس سے پانچ چیزوں کا سوال نہ ہو چکے گا، اور (ان پانچ میں دو یہ بھی ہیں کہ )اس کے مال کے متلق بھی (سوال ہوگا)کہ کہاں سے کمایا (یعنی حلال سے یا حرام سے )؟اور کا ہے میں خرچ کیا؟
کمانے میں بھی کوئی کام دین کے خلاف نہ کرے جیسے سود لینااور رشوت لینا اور کسی کا حق دبا لینا ۔جیسے کسی کی زمین چھین لینا ، یا موروثی کا دعوی کرنا ، یا کسی کا قرض ما ر لینا، یا کسی کا حصہ میراث کا نہ دینا جیسے بعض آدمی لڑکیوں کو نہیں دیتے، یا اس کے کمانے میں اتنا کھپ جانا کہ نماز کی پرواہ نہ رہے ، یا آخرت کو بھول جائے، یا زکوتہ و حج ادانہ کرے ، یا بزرگوں کے آس پاس آنا چھوڑ دے اسی طرح خرچ کرنے میں بھی کوئی کام دین کے خلاف نہ کرے جیسے گناہوں کے کام میں خرچ کرنا ، یا شادی غمی کی رسموں میں ، یا نام کے لئے خرچ کرنا ، یا محض نفس کے خوش کرنے کو ضرورت سے زیادہ کھانے، کپڑے ، یا مکان کی تعمیر ، یا سجاوٹ ، یا سواری ، یا شکاری ، یا بچوں کے کھلونوں میں خرچ کرنا ، سو ان سب احتیا طوں کے ساتھ اگر ما ل کماوے یا جمع کرےکچھ ڈر نہیں ، بلکہ بعضی صورتوں میں ایسا کرنا بہتر بلکہ ضروری ہے ۔
جیسے بیوی بچوں کا ساتھ ہے اور ان کے کھانے پینے یا ان کو دین سکھلانے میں روپے کی حاجت ہے، یا دین کی حفاظت میں روپے کی ضرورت ہےجیسے علم دین کے مدرسے میں ، یا مسلمانوں کی خدمت یا اسلام کی تبلیغ کی انجمنیں ہیں یا اسلامی یتیم خانے ہیں مسجدیں ہیں ۔
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ حلال کمائی کی تلاش کرنا فرض ہے بعد فرض( عبادت) کے۔